و فا کے دیپ جلا ئے پھرتا ہوں
کوئی دیوانہ وار ادھر بھی نگاہ ہو
بے دام بک چکی ہے یہ زیست ہماری
اب کون ہے جہاں میں جو ہم پہ فدا ہو
ُمدام پڑا ہے کوئی پاؤں میں چکر
ایسی نہ کسی کی بھی کڑی سزا ہو
جوُں ہو ُچکی خراب حیات اپنی
نہ کوئی بھی بشر ایسے تباہ ہو
درد دل، درد جگر ُمسلسل صدمے
ایسی شاھانہ، نہ کسی کی ُمتاع ہو
ہم نے تو قیصر رکھ دیا سر بازار سر اپنا
اب دیکھئے کس بھاؤ پہ اپنا سودا ہو