معجزے ہوا کرتے ہیں اسی دنیا میں
پر ایسوں میں اپنا شمار تھوڑی ہے
جن کے لوٹنے کی مانگتے تھے دعا
وہ چلے تو آئے ہیں اب یہ آہ کس لیے
زخم دنیا بھی رکھتی ہے ہرے
سارا دارومدار انہی پر تھوڑی ہے
سینچ کر رکھتے ہیں ہم غم بھی اپنے
مجال جو بانٹیں،اتنے سخی تھوڑی ہیں
سوچتا ہوں وہ آ کر سب ٹھیک کر دیں
پر وہ اللہ دین کا چراغ تھوڑی ہیں
ہاں کہیں تو صحیح گر نہ کر دیں تو خفا
آپ بھی کمال ہو ،ہم مشین تھوڑی ہیں
دوسروں پر اٹھاتی ہے انگلی دنیا ایسے
جیسے بھول گئی ہو ،خود انسان تھوڑی ہے
اکثر غلطی کر ہی جاتے ہیں، معاف کیجئے گا
انسان ہیں ،خطاکار ہیں،فرشتہ تھوڑی ہیں
اہل زبان تو ہمیشہ سے ہی راج کرتے ہیں دلوں پر
پر ان میں آس ہم سے زبان دراز تھوڑی ہیں