اپنا لہجہ میری بات میں شامِل نہ کرو
اپنی خوشیاں میری ذات میں شامِل نہ کرو
میں جو تنہا ھوں تو تنہا ہی رہنے دو مُجھے
اپنی جیت میری مات میں شامِل نہ کرو
میرے آنسو ہیں میری آنکھوں سے ٹپکنے دو انہیں
اپنی بوندیں میری برسات میں شامِل نہ کرو
میرے نغمے ہیں میرے غم کی نُمائش کے لیئے
اپنے گیت میرے نغمات میں شامِل نہ کرو
میری دھڑکن تو دھڑکتی ہے فقط مَرنے کے لیئے
اپنا جِیوَن میری وفات میں شامِل نہ کرو
مُجھےگمنام سا کہتے ہیں یہ زمانے والے
اپنا معیار میری اوقات میں شامِل نہ کرو