جسم سے روح عاق ہے سائیں
اپنی بنیاد خاک ہے سائیں
سل کی مانند حیات ہوگی جو
تیری یادوں سے پاک ہے سائیں
غم دنیا تو اک طرف سارے
پر جو تیرا فراق ہے سائیں
کیسے قائم ہے سامنے تیرے
وہ جو اندر سے چاک ہے سائیں
بات تیری خوشی پہ اٹکی ہے
تیرے ہاتھوں میں فاق ہے سائیں