اپنی تمام عمر گزری ہے سہتے رنج والم
پھربھی مایوس نہیں ہیں زندگی سےہم
دل کی کشتی طوفاں کے حوالےکرکے
کنارےبیٹھ کرکیےجارہےہیں ڈوبنےکاماتم
گلشن میں پھول تھےکلیاں تھیں بہارتھی
میری دنیااجاڑ کر تنہا چھوڑ گئےوہ ظالم
اس خزاں بھرے جیون میں کیسےبہارآئے
نہ کوئی ہمدم ہے نہ ہی کوئی میراصنم
کسی سے دور رہ کربہت ناشادہیں ہم
کل بھی برباد تھےآج بھی بربادہیں ہم