اپنی داستاں ادھوری رہ گئی

Poet: UA By: UA, Lahore

نامکمل خواب کی تکمیل ادھوری رہ گئی
کہتے کہتے اپنی داستاں ادھوری رہ گئی

کل جدائی کے تصور سے ہراساں رہتی تھی
آج وہ درد جدائی ہنسے ہنستے سہہ گئی

ایک بوسیدہ عمارت جو کبھی مضبوط تھی
وقت کی ظالم ضرب سے آج وہ بھی ڈھے گئی

برف کے مانند جم کر رہ گئی تھی زندگی
پر تو خورشید سے ہی پانی بن کر بہہ گئی

عظمٰی یوں محسوس ہوتا ہے ہماری زندگی
صحرا نوردوں کے لئے سراب بن کر رہ گئی

Rate it:
Views: 818
08 Apr, 2009
More Life Poetry