زندگی سزا بن گئی ہے
کسی کے ہسنے کی
وجہ بن گئی ہے
شاید کسی کی
بددعا لگ گئی ہے
ھم نے تو دیکھا نہیں
کسی کا دل پھر
کیوں ہمارے پیچھے
خزاں لگ گئی ہے
آنکھیں خشک نہیں
ھوتی ھیں لکی
نجانے ان میں کیسی
برسات لگ گئی ہے
دیکھتے ھیں خود کو
کسی کی نظروں سے
اپنی نظر سے دیکھتے ہی
زندگی عذاب بن گئی ہے
کیوں ملے ھیں اتنے
دکھ ہمیں لکی
آج اپنی نظروں میں خود
سوال بن گئی ہے