وہ بدل نہیں سکتا کبھی ارادے اپنے
جس نے ہاتھوں سے جلائے ہوں لاشے اپنے
یہ اور بات وہ خوش ہے ہمجولیوں میں اپنی
بھولے گا نہیں وہ بیتے زمانے اپنے
گم کردہ راہ کا مسافر ہو گیا ہوں
تو نے جب سے چراغ ہیں بجھائے اپنے
ایک ہی تمنا دل میں لئے جی رہا ہوں
بعد مرنے کے کھلیں دنیا پہ فسانے اپنے