اپنے ادراک کے ہی لفظ جب ادا نہ ہوئے
گویا ہم اپنی زات سے ہی آشنا نہ ہوئے
خود فراموش ہو کے زیست گزاری ایسے
راز اپنی ہی زندگی کے ہم پہ وا نہ ہوئے
کیسے اوروں کو پڑھائیں گے فلسفہِ حیات
فلسفے اپنی ذات کے ہی جب روا نہ ہوئے
اپنی ہستی کو مٹایا فقط اوروں کے لئے
بیوفا ہو کے بھی ہم خود سے بیوفا نہ ہوئے
ہم نے ان پہ بھی اعتبار کیا ہے عظمٰی
وہ سبھی وعدے جو کہ آج تک وفا نہ ہوئے