اپنےتخیل سےہر روز نیادوست بنا لیتاہوں
کیسی گزر رہی ہے زندگی اسےسنالیتاہوں
جس دن میرےتصور میں کوئی نہیں آتا
گھر کی دیواروں کو دکھڑےسنالیتاہوں
اب زندگی کا یہی معمول بن چکا ہے
اسی طرح اپنے دل کو بہلا لیتا ہوں
اپنےدل کی طرح بڑا معصوم ہوں
بڑی آسانی سےدھوکہ کھا لیتاہوں