اپنے دل تک مجھے ایسی رسائی دے
میں جدھر دیکھوں تو ہی دکھائی دے
میں تیری الفت کا قیدی ہوں جاناں
زندگی بھر نہ تو مجھ کو رہائی دے
سدا کے لیے میرے دل کی رانی بن جا
تو مجھے اپنی سلطنت کی شہنشائی دے
اصغر تیری اک نگاہ کا محتاج ہے جانم
کبھی حقیقت میں اپنی جلوہ نمائی دے