اپنے دیس کی گرد بھی اب رحمت لگے

Poet: Sheikh Khurram Asaf Ali By: Khurram Asaf Ali, Oslo

اپنے دیس کی گرد بھی اب رحمت لگے
پردیس میں وطن کی ہر شے رحمت لگے

وہ بارش سے سڑکوں کا ندی بننا
تپتی دھوپ میں چھاؤں رحمت لگے

روزی کی تلاش میں پردیسی ہوئے
پردیس میں وطن کی یاد رحمت لگے

ہو جو پاس ُاس کی قدر نہ جاننے
پروآنے کو شمع رحمت لگے

افراتفری میں عجب تماشا بھرپا
آج مومن کو دولت رحمت لگے

دعا گو ہیں نمازی پرہیزگار سارے
جھوٹ کی کمائی اِن کو رحمت لگے

خرم انسانیت کے نام حیثیت کا پرچار کریں
نوکر کے نام پہ غلام ان کو رحمت لگے
 

Rate it:
Views: 621
02 Aug, 2019