ابھی تتلیی میں رنگ آئے کہا تھے
جو دنیا نے ُاس کے رنگ مٹا دیے
کتنا شوق تھا ُاسے ُاڑنے کا پر
دنیا نے ُاس کے ّپر مٹا دیے
وہ التجا کرتی رہی ُاڑنے کی چاہ کرتی رہی
جب دنیا سے کچھ نہ بنا تو ُاس پے الزام ٹھرا دیے
پھر وہ جیتی بھی تو کیسے جیتی جبکہ
دنیا نے اس کی منزل کے سارے نشان مٹا دیے
ساتھ دیا نا اس نے کبھی جیسے چاہتے
اس نے اپنے سارے خواب جلا دیے