اپنے گهرمیں رہ کےمیں بےگهرلگا
میرے اپنوں سے مجهے ہی ڈر لگا
کم نہ ہوگی یہ تمازت دهوپ کی
میرے سر پر برف کی چادر لگا
ایک خنجر پهر اسے کر دے عطا
ایک چہرہ بهی میرے تن پر لگا
تها جو نازاں رفعتِ پرواز پر
وہ پرندہ آج کیوں بے پر لگا
خیر کی پہچان آخر کچھ تو ہو
ہر قدم پر بولتا اک شر لگا
خود کو میں شیشہ سمجھ بیٹھا اثر-
ایک پتهر جب مجهے آکر لگا