اپنے ہاتھوں پہ ترا نام لکھوں یا نہ لکھوں
Poet: Azra Naz By: Azra Naz, UKاپنے ہاتھوں پہ ترا نام لکھوں یا نہ لکھوں
اپنے سر پیار کا اِلزام لکھوں یا نہ لکھوں
ایسی اک شام کہ جس شام کو دیکھا تھا تجھے
میں وہی تذکرۂ شام لکھوں یا نہ لکھوں
جس کے ہر زخم نے چھینا تھا مِرا چین و سکوں
اپنی وہ شہرتِ گمنام لکھوں یا نہ لکھوں
موجیں آتی ہیں تری یاد کی دستک دینے
پانیوں پر کویٔ پیغام لکھوں یا نہ لکھوں
جس نے آنکھوں میں جگاۓ تھے نیۓ رنگ کییٔ
اس حسیں صبح کا انجام لکھوں یا نہ لکھوں
کتنی دِلکش تیری باتیں ہیں کہوں یا نہ کہوں
کتنا پیارا ہے ترا نام لکھوں یا نہ لکھوں
زندگانی میں نییٔ صبح کا آغاز ہوا
دور دِل سے ہوۓ اوہام لکھوں یا نہ لکھوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






