اپنےپاس کار بنگلہ اور زر نہیں ہے
پھر بھی ہم کسی سےکم ترنہیں ہے
غم چاروں سمت سےگھیرےہوئےہیں
پھر بھی آنکھ اشکوں سےترنہیں ہے
نہ جانےکب اپنا دل پرایا ہو جائے
سچ کہتےہیں عشق پہ زورنہیں ہے
ناصح اوروں کونصیحت کرتارہتا ہے
مگرباتوں میں پہلےجیسااثرنہیں ہے
جوہری ہی اس کی پرکھ کرسکتاہے
اصغر گوہر ہےکوئی پتھرنہیں ہے