اپیل
Poet: maqsoo hasni By: maqsood hasni, kasurنفرت کی توپوں کے دہانوں پر
دودھ پیتے بچوں کو نہ رکھو
ان کی آنکھوں کی معصومیت
معصومیت کی آغوش میں پلتے خواب
خواب صبح کی تعبیر ہوتا ہے
خواب مر گیے تو
آتا کل مر جائے گا
اور یہ بھی کہ
ممتا قتل ہو جائے گی
خوب جان لو'
نفرت کے تو
پہاڑ بھی متحمل نہیں ہوتے
کل کیوں کر ہو گا
میں تم سے پھر کہتا ہوں
نفرت کی توپوں کے دہانوں پر
دودھ پیتے بچوں کو نہ رکھو
ماہ نامہ سوشل ورکر لاہور' جنوری-فروری 1992
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






