اچھی نہیں لگتی
Poet: MUHAMMAD ASIF By: MUHAMMAD ASIF, kuala lumpurٹوٹے ہوئے دل میں خوشی اچھی نہیں لگتی 
 شب ہجر میں تو زندگی بھی اچھی نہیں لگتی
 
 ملیں گے راہ میں تجھے اور بھی بہت سے لوگ
 اس جیسی بات مجھے ان میں اچھی نہیں لگتی
 
 دیا ہے درد جس نے وہی دوا دے گا
 کسی اور کے مرہم کی بھیک اچھی نہیں لگتی
 
 سب کہتے ہیں کہ بھول جا اسے وہ نہ آئے گا
 سب کی یہی بات مجھے اچھی نہیں لگتی
 
 غم میں تیرے گزر چکا ہوتا آصف شائد
 مگر تیرے بغیر موت بھی اسے اچھی نہیں لگتی
More Sad Poetry






