اچھی نہیں لگتی
Poet: Maria Riaz By: Maria Ghouri, Haroona abadمجھے تیرے بغیر خوشی آچھی نہیں لگتی
میں کیا کروں مجھے زندگی اچھی نہیں لگتی
اک خالی پن سا رہ گیا ہے میری ذات میں
مجھے پوری ذات کی تکمیل اچھی نہیں لگتی
بھری بزم میں رہ گئیں میرے لیے تنہایاں
مجھے محفل کی شوخیاں اچھی نہیں لگتی
میرے دامن میں صرف اندھیرہ ہی اندھیرہ ہے
مجھے روشنی سے وابستگی اچھی نہیں لگتی
نئی موجیں روز اٹھتی ہیں لہروں میں
مجھے سمندر کی یہ مستی اچھی نہیں لگتی
تیری جدائی کی صورت مل گیا ہے اک نیا تحفہ
مجھے خوشیوں کی بارات اچھی نہیں لگتی
روز گذرتا ہے میرا دل تیرے خاموش شہر سے
مجھے میرے شہر کی رونق اچھی نہیں لگتی
کتنا خوبصورت ہے تیرا گھر جہاں سو رہے ہو چین کی نیند
مجھے میرے گھر کی چار دیواری اچھی نہیں لگتی
کیسے ہٹا دوں اپنے نام کے ساتھ تیرا نام
مجھے میرے نام کے ساتھ انجانی عبارت اچھی نہیں لگتی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






