مجھے تیرے بغیر خوشی آچھی نہیں لگتی
میں کیا کروں مجھے زندگی اچھی نہیں لگتی
اک خالی پن سا رہ گیا ہے میری ذات میں
مجھے پوری ذات کی تکمیل اچھی نہیں لگتی
بھری بزم میں رہ گئیں میرے لیے تنہایاں
مجھے محفل کی شوخیاں اچھی نہیں لگتی
میرے دامن میں صرف اندھیرہ ہی اندھیرہ ہے
مجھے روشنی سے وابستگی اچھی نہیں لگتی
نئی موجیں روز اٹھتی ہیں لہروں میں
مجھے سمندر کی یہ مستی اچھی نہیں لگتی
تیری جدائی کی صورت مل گیا ہے اک نیا تحفہ
مجھے خوشیوں کی بارات اچھی نہیں لگتی
روز گذرتا ہے میرا دل تیرے خاموش شہر سے
مجھے میرے شہر کی رونق اچھی نہیں لگتی
کتنا خوبصورت ہے تیرا گھر جہاں سو رہے ہو چین کی نیند
مجھے میرے گھر کی چار دیواری اچھی نہیں لگتی
کیسے ہٹا دوں اپنے نام کے ساتھ تیرا نام
مجھے میرے نام کے ساتھ انجانی عبارت اچھی نہیں لگتی