Add Poetry

اڑتے بادل بزرگوں کی شفقت بنے دھوپ میں لڑکیاں مسکراتی رہیں

Poet: Basheer Badr By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

اڑتے بادل بزرگوں کی شفقت بنے دھوپ میں لڑکیاں مسکراتی رہیں
جب سے جانا کہ اب کوئی منزل نہیں منزلیں راہ میں آتی جاتی رہیں

رات پریاں فرشتے ہمارا بدن مانگ کر برف میں جل رہے تھے مگر
کچھ شبیہیں کتابوں کے بجھتے دیے کاغذی مقبروں میں جلاتی رہیں

سارے دن کی تپتی ساحلی ریت پر دو تڑپتی ہوئی مچھلیاں سو گئیں
اپنے ملنے کی وہ آخری شام تھی ، لہریں آتی رہیں، لہریں جاتی رہیں

ننگے پاؤں فرشتوں کا اک تحفہ ، آسماں سے زمیں پر اترنے لگا
سر برہنہ فلک زادیاں عرش سے آنسوؤں کے ستارے مسکراتی رہیں

اک دریچے میں دو آنسوؤں کا سفر رات کے راستوں کی طرح کھو گیا
نرم مٹی پہ گراتی ہوئی پتیاں سونے والوں کو چادر اوڑھاتی رہیں

Rate it:
Views: 354
09 Dec, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets