اک اجنبی کی یاد میں آنکھ تیری کیوں بھیگی

Poet: Tanzila Yousaf By: Tanzila Yousaf, Lahore

اک اجنبی کی یاد میں آنکھ تیری کیوں بھیگی
دل کو صبر آیا پر آنکھ تیری کیوں بھیگی

جس نے تجھ کو لوٹا تھا درمیاں میں راہوں کے
اس کو معافی کیوں ملی آنکھ تیری کیوں بھیگی

بن کر جو سوالی راہ میں کھڑی ہے تو
بھیک ملتی دیکھ کر آنکھ تیری کیوں بھیگی

منزل پر پہنچا ہے وہ، راہ میں کھڑی ہے تو
منزل تو نے خود کھوئی، آنکھ تیری کیوں بھیگی

محبت تو عشق کا پہلا زینہ ہے پھر
شعلہ اک جو بھڑکا تو آنکھ تیری کیوں بھیگی
 

Rate it:
Views: 415
09 Jan, 2017