اک بار جو ملتا ہے

Poet: M.Asghar By: M.Asghar, BIRMINGHAM

اک بار جو ملتا ہے وہ دوبارہ نہیں ملتا
اتنی بڑی دنیا میں کوئی ہمارا نہیں ملتا

کس کو بنائیں ہمسفر زندگی کے سفر میں
ہم کو تو کہیں سے اشارہ نہیں ملتا

بہت لوگ ملے ہیں ہم کو سفر میں
مگر کوئی بھی جان سے پیارا نہیں ملتا

ایسی پھنسی ہےغم کہ بھنور میں کشتی
پریشاں ہیں اس قدر کے کنارہ نہیں ملتا

مدت کہ بعد آئے ہیں تیری گلی میں اصغر
اب کس سے پوچھیں کہ گھر تمہارا نہیں ملتا

Rate it:
Views: 669
04 Sep, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL