اک بار جو کہتے میرے ہو سو بار جان لوٹا دیتا
تیری بانہوں کے گھیروں میں لمحوں میں عمر بیتا دیتا
آ جاتے جو ملنے تم تو تیرا کیا جاتا ظالم
میں وصل کے اک لمحے سےعمر کا ہجر چھپا دیتا
تجھے آنا تھا نہ آیا میرا دل بہت دکھایا
بہتر تھا اگر مجھے نہ آنے کی وجہ بتا دیتا
اگر ملنا ہوتا تو نے مجھے تو ملنے کی امید پہ
دو دن کیا میں انتظار میں دو صدیاں بھی صدا دیتا
آجاتا وہ ملنے ساجد تو دل اسے دعا دیتا
اک بار جرم سنا دیتا پھر چاہے جو سزا دیتا