اک برہنہ بولتا اظہار ہے
میرا چہرہ صبح کا اخبار ہے
آگے پیچھے چل رہا ہے دم بہ دم
ایک میرا سایہ میرا یار ہے
پاؤں کے نیچے ہے شعلوں کی زمیں
اور سر پہ سوچ کی تلوار ہے
بے لباسی پیراہن پہ خندہ زن
بے حیائی ایک کاروبار ہے
کس طرف کو جائے راہیؔ آدمی
ہر قدم سرحد ہے یا دیوار ہے