اک بڑے طوفان کو گزرتے دیکھا ہے

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston

اک بڑے طوفان کو گزرتے دیکھا ہے
خود کو ہم نے اپنوں سے بچھڑتے دیکھا ہے

عجب عالم ہوتا ہے جب ٹوٹ کے بکھرتے ہیں سپنے
خواب کو ہم نے یوں حقیقت میں بدلتے دیکھا ہے

طوفاں تو گزرتا ہے پھر پلٹ کر آنے کے لیۓ
جاں سے جایئں گر تو کس نے کس کو لوٹ کر آتے دیکھا ہے
 

Rate it:
Views: 1073
08 Jun, 2021