اک بےنام اذیت

Poet: مرزا عبدالعلیم بیگ By: Mirza Abdul Aleem Baig, Hefei, Anhui, China

میں مستقبل کے تصور سے ہراساں ہوں
مجھے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے

شرمندہ ہوں اپنی بے کار تمنائوں پہ
ندامت ہے مجھے بے سود امیدوں پہ

سہارا لے کر بے کار امیدوں کا
خواب سجائے تھے تمہارے خاطر

بےربط تمنائوں کے مبہم خاکے
خوابوں میں بسائے تھے تمہارے خاطر

زندگی بےکار سہی‘ عشق ناکام سہی
میری ذلت کے سوا کچھ بھی نہیں

میری کاوش کا صلہ‘ امیدوں کا حاصل
اک بےنام اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں
 

Rate it:
Views: 804
04 Oct, 2020