اک تعلق سا بن گیا تھا تیرے ہر اک اوصاف سے گھیرا ہوا تھا تیری محبت نے چاروں اطراف سے وہ دن بھی تھے کے ہم اک نظر کے اشارے سے تیری خوشی کو ڈھونڈ لاتے تھے کوہ قاف سے راس آتا ہے ہر اِک سکون اب میرے دل کو رہائی ملی ہے جب سے اس عین شین قاف سے