اک تیرا ہی خیال دن رات رہتا ہے
یہ مجنوں بےحال دن رات رہتا ہے
میری ہرعید ضمانت ہے افسردگی کی
میرے چاند کو زوال دن رات رہتا ہے
صرف یاد کرنے سے حادثےنہیں ہوتے
میری جان کو وبال دن رات رہتا ہے
تم سے بچھڑ کر آفتوں نے آن گھیرا
ذندگی سے یہ ملال دن رات رہتا ہے
لوگ حجر کے تعنے دیتے ہیں اور یوں
تم سے میرا وصال دن رات رہتا ہے