جس پر اعتماد تھا اس نے ہمیں دغا دیا برسوں کی شناسائی کو اس نے بھلا دیا جس نے کیا تھا دعویٰ یاد رکھنے کا سدا ایک خواب سمجھ کر اس نے ہم کو بھلا دیا دنیا کے کسی غم کی بھی نہ کی پرواہ ہم نے اک تیرا ہی غم تھا شیراز جس نے رلا دیا