اک تیرے بنا میں میں نہ رہوں
گر تو نہیں تو پھر میں میں نہیں
چولی دامن کا ساتھ اپنا
تیرے بنا دامن میں بہار نہیں
تو سفر کی انتہا سہی پر
تیرے بنا سفر کی ابتدا نہیں
تیرے بنا صبح کا آغاز نہیں
تو آئے نہ آئے تیرا کچھ اعتبار نہیں
یوں ہر دم کا یہ ساتھ اپنا
مگر کب تلک رہے ساتھ بھروسا نہیں
جس دم میری جاں تومجھ میں نہیں
پھر دم میں میرے بھی کچھ خم نہیں
اک تیرے بنا میں میں نہ رہوں
گر تو نہیں تو پھر میں میں نہیں