اک حزن سا ملال سا ہے
اداسی میں کچھ کمال سا ہے
اس طرح بھی گزرے گی زندگی
اس طرح بھی جنجال سا ہے
ہونے کو شام آئ ہے
کیا کیا کمال سا ہے
حسن کو غرور تھا بہت
عجب اب حال سا ہے
نگاہیں ملایں آئنے سےکس طرح
چہرہ اک نڈھال سا ہے
دیوانہ ناچتا نہیں یونہی
اندر اک دھمال سا ہے
مفلسی کاہے کی ہے جناب
دل مالا مال سا ہے
آج بھی ہے وہ نظر کے سامنے
آج بھی اک سوال سا ہے