ماضی کے دریچے سے اک چہرہ ابھرتا ہے بے باک صداقت کا وہ دم بھرتا ہے کچھ ہم سے شناسا ہے کچھ خود سے بیگانہ ہے اور آنکھ ملانے سے ڈرتا ہے محسوس یہ ہوتا ہے کوئی اپنا سا روٹھا ہے اک خواب جو ٹوٹا ہے کچھ اپنا سا لگتا ہے