اک درد ہی مجھ کو مرا ہم نوا لگتا ہے

Poet: امین بارق By: امین بارق, Layyah

اک درد ہی مجھ کو مرا ہم نوا لگتا ہے
باقی تو ہر کوئی مجھ کو خفا لگتا ہے

مری ساری عمر اس خوش فہمی میں کٹی ہے
کہ وہ شخص بھی شاید میرے پے فدا لگتا ہے

اب تو میں اذیت کے اس درجے پر ہوں جہاں
دکھ بھی مجھے جیسے راحت افزا لگتا ہے

آخر کیوں ہے تو مسافر اس منزل کا جہاں
انسان اک شاہ ہو کر بھی گدا لگتا ہے

مت تڑپا دے آزادی مری روح کو جسم سے اب
چلو وہ تو صنم ہے مگر تو تو خدا لگتا ہے

تو مر بھی گیا تو پھر بھی وہ نہیں آئے گا
اس دن کے بعد سے اب یہی امکاں لگتا ہے

وہ تیری فاتحہ پر کیوں کر آئے بارق
بتا تو سہی آخر تو اس کا کیا لگتا ہے

Rate it:
Views: 344
23 Jul, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL