اک سفر تھا ہوا شروع گزر گیا

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston

 دھوپ چھاؤں بدلتے موسم
اک سفر تھا ہوا شروع گزر گیا

غم و خوشی کے بدلتے رنگ
ہر پہر زندگی کے سنگ گزر کیآ

ہر رستہ وہی پر وہ نہیں
اک مسافر تھا آیا اور گزر گیا

زندگی تو بھی یونہی گزرتی ہے
اک ہوا کا جھونکا آیا اور گزر گیا

رہی آنکھ حیراں ہر منظر پے
آیا سمجھ کچھ نہ سمجھ فہم سے گزر گیا

Rate it:
Views: 1076
04 Aug, 2021