دھوپ چھاؤں بدلتے موسم
اک سفر تھا ہوا شروع گزر گیا
غم و خوشی کے بدلتے رنگ
ہر پہر زندگی کے سنگ گزر کیآ
ہر رستہ وہی پر وہ نہیں
اک مسافر تھا آیا اور گزر گیا
زندگی تو بھی یونہی گزرتی ہے
اک ہوا کا جھونکا آیا اور گزر گیا
رہی آنکھ حیراں ہر منظر پے
آیا سمجھ کچھ نہ سمجھ فہم سے گزر گیا