اک شخص جو میرے ساتھ ساتھ تھا
اس کا ملنا تو میرے مقدر میں تھا
کوئی نشیمن نہیں تھا رستے میں
ایک ہی منزل تھی پر راستہ جدا تھا
میں تو سمجھ رہا تھا اسے دوست اپنا
صحن میں جو گرا وہ پھول نہیں پتھر تھا
ایک شعلہ سا نظر آتا تھا دور سے
آک ہی آگ تھی کوئی دھواں نہ تھا
بچھڑا وہ کچھ اس طرح ہم سے
جیسے وہ کبھی ملا ہی نہ تھا