اک شخص کے ہاتھوں میں بہت اب تک کھیلے ہیں
دکھ سارے جہاں بھر کے اِس عشق میں جھیلے ہیں
بدلیں گے اب ہم ایسے دیکھے گا شہر سارا
قہقوں میں گُم ہوں گے اشکوں کے جو ریلے ہیں
وہ شخص بھی اب ہم سے دامن کیوں چُھڑاتا ہے
پانے کے لیے جس کو بہت پاپڑ بیلے ہیں
اُترو جو کبھی اس میں ، ہیں درد ہی درد ہر سُو
جو دور سے دیکھو تو اس عشق میں میلے ہیں
رہے عشق سے پہلے ہم احباب کے جھرمٹ میں
اے لوگو آئو دیکھو ، اب کتنے اکیلے ہیں
بے چینی ، بے بسی ، دکھ درد اور غم بھی
ہے عشق گُرو ان کا ، یہ سب تو چیلے ہیں