اک شمع عقیدت کی جلا کیوں نہیں دیتے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلااک شمع عقیدت کی جلا کیوں نہیں دیتے
آتی ہوں یہاں روز دعا کیوں نہیں دیتے
سو جاتی ہوں میں اوڑھ کے جب لمبی جدائی
تم ہجر کی راتوں سے جگا کیوں نہیں دیتے
جو دل کے خزینے میں مرے راز چھپا ہے
اس رازِ محبت کا صلہ کیوں نہیں دیتے
ہے دھوپ کی شدت کا بھی احساس اگر چہ
چڑیوں کو چہکنے کی صدا کیوں نہیں دیتے
بارود کی بارش ہے کہیں خون کی ہولی
غٖدار ہیں جو ان کو سزا کیوں نہیں دیتے
تم پیار کے رنگوں کو زمانے سے چھپا کر
ہاتھوں پہ مرے مہندی لگا کیوں نہیں دیتے
وہ میرے مقدر میں نہیں آج تو وشمہ
ہاتھوں سے لکیروں کا مٹا کیوں نہیں دیتے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






