اک طرف محبت کو آزما رہی ہوں

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), K.S.A

اک طرف محبت کو آزما رہی ہوں
اک طرف اپنے رب کو منا رہی ہوں

تم آ جاؤ تو بہت اچھا ہو گا
میں کب سے خود کو مٹا رہی ہوں

شام کی ُاداسیوں میں اداس سا چہرہ لیے
میں کب سے بکھریں زلفیں سلجھا رہی ہوں

سنو پھر تم اچانک سے بہت یاد آنے لگے
جب تنہا ہواؤں سے چراغ بچا رہی ہوں

نا دن کی خبر ، نا رات کا پتا چلتا ہے
یادیں ہی یادیں ہے جن سے دل لگا رہی ہوں

ہر وہ شخص نجانے کیوں دشمن نکل آیا
جنہیں مددتوں سے دوست بنا رہی ہوں

میرے ہر دکھ ، درد کی دوا تمہارے پاس ہے
نجانے کیوں اپنا دکھ تم سے ہی چھپا رہی ہوں

Rate it:
Views: 454
31 Mar, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL