اک ظالم مسل گیا
Poet: UA By: UA, Lahoreابھی کھل بھی نہ پایا تھا کہ چمن سے نکل گیا
 چمن میں ایک غنچہ تھا جسے اک ظالم مسل گیا
 
 سنا کرتے تھے زبانی کلامی داستان عشق
 جو خود پہ بیتی گویا دل کلیجے سے نکل گیا
 
 اپنی نظر کو تیری نظر سے بچانا چاہا
 چلنا تھا تیر تیری نظر کا سو چل گیا
 
 پیمانہ و ساقی کی سمت گامزن ہونے کو تھے
 چھونے کو تھے شراب کہ یہ دل سنبھل گیا
 
 جو آب سا نظر آیا وہ تو سراب تھا
 سو ریت کی مانند مٹھی سے نکل گیا
 
 کہنے کو اپنی زندگی طویل تھی مگر
 گزرا ہر ایک سال یوں جیسے پل گیا
 
 عظمٰی ہمارا ذکر چل رہا تھا بزم میں
 ہم آئے تو خطاب کا موضوع بدل گیا
More Sad Poetry








 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 