اک ظالم مسل گیا

Poet: UA By: UA, Lahore

ابھی کھل بھی نہ پایا تھا کہ چمن سے نکل گیا
چمن میں ایک غنچہ تھا جسے اک ظالم مسل گیا

سنا کرتے تھے زبانی کلامی داستان عشق
جو خود پہ بیتی گویا دل کلیجے سے نکل گیا

اپنی نظر کو تیری نظر سے بچانا چاہا
چلنا تھا تیر تیری نظر کا سو چل گیا

پیمانہ و ساقی کی سمت گامزن ہونے کو تھے
چھونے کو تھے شراب کہ یہ دل سنبھل گیا

جو آب سا نظر آیا وہ تو سراب تھا
سو ریت کی مانند مٹھی سے نکل گیا

کہنے کو اپنی زندگی طویل تھی مگر
گزرا ہر ایک سال یوں جیسے پل گیا

عظمٰی ہمارا ذکر چل رہا تھا بزم میں
ہم آئے تو خطاب کا موضوع بدل گیا

Rate it:
Views: 785
26 Jan, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL