اک ظالم مسل گیا

Poet: UA By: UA, Lahore

ابھی کھل بھی نہ پایا تھا کہ چمن سے نکل گیا
چمن میں ایک غنچہ تھا جسے اک ظالم مسل گیا

سنا کرتے تھے زبانی کلامی داستان عشق
جو خود پہ بیتی گویا دل کلیجے سے نکل گیا

اپنی نظر کو تیری نظر سے بچانا چاہا
چلنا تھا تیر تیری نظر کا سو چل گیا

پیمانہ و ساقی کی سمت گامزن ہونے کو تھے
چھونے کو تھے شراب کہ یہ دل سنبھل گیا

جو آب سا نظر آیا وہ تو سراب تھا
سو ریت کی مانند مٹھی سے نکل گیا

کہنے کو اپنی زندگی طویل تھی مگر
گزرا ہر ایک سال یوں جیسے پل گیا

عظمٰی ہمارا ذکر چل رہا تھا بزم میں
ہم آئے تو خطاب کا موضوع بدل گیا

Rate it:
Views: 753
26 Jan, 2009