اک عمر تھی اس عمر میں کچھ ہونا تھا سو ہو گیا
کچھ پانا تھا کچھ پا لیا کچھ کھونا تھا سو کھو گیا
اک پہر تھا جس پہر پہ اپنا کوئی دعویٰ نہ تھا
اس پہر کو اک روز تو گم ہونا تھا سو ہو گیا
اک شام کی دھندلی سی پرچھائیوں کے درمیاں
اک عکس نے اک روپ میں گم ہونا تھا ہو گیا
اس پہر کے اک سحر نے ایسا سحر طاری کیا
اس پہر کی آغوش میں بھی سونا تھا سو گیا
دو چار دن کی چاندنی دو چار دن کی زندگی
چاندنی کے نور زندگی کو دھونا تھا دھو گیا
ریتلی زمین کو بارشوں کی آس تھی
ساون نے صحرا کو بھگونا تھا بھگو گیا
اک عمر تھی اس عمر میں کچھ ہونا تھا سو ہو گیا
کچھ پانا تھا کچھ پا لیا کچھ کھونا تھا سو کھو گیا