تیرا جمال یہ کہ ہوا جل کہ کوہء طور
میرا کمال یہ کہ اسے سہ گیا ہوں میں
ہنستے ہوئے بے ساختہ اک آہ سی نکلی
اس لغزش ء زباں میں کیا کہ گیا ہوں میں
منزل تو دور نہ تھی مگر ہائے ری قسمت
دنیا کی ٹھوکروں میں کہیں رہ گیا ہوں میں
آؤ گے بھی اگر تو کہاں پاؤ گے تم مجھے
ان آنسوؤں میں جانے کہاں بہ گیا ہوں میں
ائے دل بس ایک شام بھی تجھ سے نہ کٹ سکی
اک عمر کا عذاب یونہی سہ گیا ہوں میں