اک مدت سے آنکھوں میں خواب لیے

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

اک مدت سے
آنکھوں میں خواب لیے
اک لڑکی چپ چاپ
بیٹھی ہیں تیری آس لیے
کتنے موسم گزر گئے
کتنے پھول بکھر گئے
وہ اب بھی کھڑی ہے
ُاسی راہ میں ہاتھوں میں
مرجھایا اک گلاب لیے
دہیرے دہیرے شام بھی ڈھلنے لگی
وہ کاجل بھری آنکھیں
پھر سے برسننے لگی
وہ ویران جنگل بھی بول ُاٹھا
چپ ہو جا اے پاگل لڑکی
کہ میں تھک گیا ہوں
تیرے آنسووں کا دریا لیے

Rate it:
Views: 559
04 Jun, 2012
More Life Poetry