کتنے رشتوں میں
ہیں دبی ہوئی
اک معصوم سی
تتلی کھلی ہوئی
بہن بنے یا بیٹی
یہ اپنی پہچان سے
ہیں الجھی ہوئی
رشتوں کی کیسی
ڈور میں پہسی ہوئی
اڑنا تھا شاید اس نے
پر ہواؤں سے
ہیں ڈری ہوئی
یہ پھولوں سے
دور بھاگیے
نجانے یہ کن کانٹوں
سے ہیں زخمی ہوئی
کتنی حسین تھی
مسکان اس کی
کہ ، آج اپنے سائے
سے بھی سہمی ہوئی