احساسات جب لفظوں میں ڈھل جاتے ہیں
اکثر تحریروں سے اوراق دھل جاتے ہیں
اڑنا تو دور تک چاہتے ہیں مگر
دام تقدیر میں پرندے آکر مر جاتے ہیں
اک کوشش ہے قطرے کی ملنے کو بیقراں سے
منصور کئی ایسے میں اناالحق ہو جاتے ہیں
اک معمہ ہے زندگی بھی اور موت بھی
ماورائے عقل یہ دونوں مقام آتے ہیں
دنیا امتحان اور دوزخ اس جہان میں
تیری امید رحمت سے یارب دل کو بہلاتے ہیں