رات سنتی رہی میں سناتا رہا درد کی داستاں سب بتاتا رہا لوگ لوگوں سے چاہت نبھاتے رہے ایک وہ تھا میرا دل جلاتا رہا دھوپ میں چھاؤں سی طبعیت رہی وہ نگاہیں ملاتا، چراتا رہا اک میں ہی پیاسہ رہا میرے دوست لوگ پیتے رہے وہ پلاتا رہا