اک نگاہءِ مست کے انتظار میں ہوں
Poet: Ahsan Mirza By: Ahsan Mirza, Karachiاک نگاہءِ مست کے انتظار میں ہوں
عرصے سے راہگزرِ خارزار میں ہوں
میں چل پڑا تھا یونہی پیدل سفر پہ لیکن
رستے کی صعوبتوں سے بہت انتشار میں ہوں
ملتے ہیں لوگ ایسے جیسے کے پارسا ہوں
میں تو کوئی جیسے گناہوں کے بار میں ہوں
ہے ظرف جتنا جس کا اتنا وہ کرسکا ہے
میں بھی خودپرستی کے اس کاروبار میں ہوں
سب لوگ اپنے اپنے مطلب کو دیکھتے ہٰیں
محسوس ہوا کہ جیسے سانپوں کے غار میں ہوں
منزل پہ بھی پہنچ کر محسوس ہوا ہے احسن
اب بھی تو میں کسی کے انتطار میں ہوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







