جو جہان رنگ و بو میں
کھل کر بکھیرتا ہے
رنگ و بو کی مستیاں
ہر آنے والے کی نظر میں
وہی تو ہے شان اپنے گلشن کی
لیکن
آہ
پھول کو اک گلہ ہے
مگر ہے تو ان درختوں سے
جب پڑ رہی تھی تپتی دھوپ
اور آے تندوتیز طوفان
فراھم نہ کیا سایا انکو
اور نہ آے طوفانوں کے درمیان
آہ
اک طفل بے آبرو
یخ بستہ زمیں پر
چلتے چلتے رو رہا ہے
کہ یہ کہ رہا ہے
کہ آسمان رو رہا ہے