Add Poetry

اک ہمسفر

Poet: عروج افسر By: Urooj Afsar, Karachi

میں چلی تھی اک سفر کو ، وہ سفر بہت طویل تھا
کہیں راستے میں تھے گلاب تو کہیں خار تھے بچھے ہوئے
کبھی قہقوں کی گونج تھی تو کبھی چینخوں کا شور تھا
اس شام سفر میں اک شخص بنا میرا ہمسفر
اس کی خوش مزاجی کمال تھی اور شوخی بھی بے مثال تھی
اسکی گفتگو انمول تھی اسکی تو ہر ادا کمال تھی
ہمارے راستے تو ایک تھے مگر منزلیں تھی جدا جدا
ہماری داستاں بھی ایک تھی مگر انجام تھا جدا جدا
میری منزل قریب تھی میں بڑھی اپنی منزل کی جانب
مجھے خوف تھا کہیں اپنی منزل سے نکل نا جاؤں دور
گبھراہٹ کے عالم میں ہمسفر کو بھول گئ اور تنہا نکل آئ دور
مقام پر پہنچ کر دیکھا کہ وہ اپنی منزل تھی ہی نہیں
اب ر استے بھی اجنبی ہیں اور ہمسفر بھی ساتھ نہیں
انجام یہ ہے کہ کسی آوارہ پنچھی کی طرح بھٹک رہی ہوں انجانی سی راہوں میں

Rate it:
Views: 512
26 Apr, 2017
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets