اکھڑے دھاگے

Poet: Irfan Ali By: Irfan Ali, Rawalpindi

فکر کے سماء پہ آتی ہےجب شام
اپنی سوچ کے تارے گنتا رہتا ہوں

کشمکشِ حیات میں پھنسا سوجاتا ہوں
تمام دن آہ بکا ہ سنتا رہتا ہوں

نہ پا لے کہیں کاتب تقدیر مجھے
نگاہِ غیب سے میں چھپتا رہتا ہوں

بھروسہ ہے مجھے زورِ بازو پہ بہت
زمیں پہ گرے تنکے چنتا رہتا ہوں

غموں کا لگا کے ڈھیر اپنے سامنے
اٹھا کر دکھ ایک ایک تکتا رہتا ہوں

نہیں کی میں نے بے وفائی کسی سے
اس ضمیر ِ بے نیا ز سے الجھتا رہتا ہوں

ستر پوشی ہے مری یہ ردائے ایمان
اکھڑے ہوئے دھاگے بنتا رہتا ہوں

Rate it:
Views: 430
02 Aug, 2013