اگر راہ میں اُس کی رکھا ہے گام
گئے گزرے خضرِ علیہ السلام
دہن یار کا دیکھ چپ لگ گئی
سخن یاں ہوا ختم ،حاصل کلام
(ق)
قیامت ہی یاں چشم و دل سے رہی
چلےبس تو واں جا کے کریے قیام
نہ دیکھے جہاں کوئی آنکھوں کی اور
نہ لیوے کوئی جس جگہ دل کا نام
جہاں میر زیر و زبر ہوگیا
خراماں ہوا تھا وہ محشر خرام